21 June, 2025


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Dec 2024 Download:Click Here Views: 10449 Downloads: 572

(12)-حافظ ملت کی حدیثی خدمات

عمران رضا عطاری مدنی (بنارس)

            اللہ پاک نے جن برگزیدہ ہستیوں کو  دین  و سنت کی خدمت کے لیے چن لیا، اس مبارک جماعت میں ایک بڑا نام سیدی سرکار حضور حافظ ملت مولانا شاہ عبد العزیز محدث مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، آپ کی زندگی کا مقصد دین متین کی خدمت ، سنت مصطفیٰ کی اطاعت، درس حدیث کی  اشاعت تھا، اسی مقصد کے پیشِ نظر آپ نے ہندوستان کی عظیم علمی درس گاہ بنام الجامعۃ الاشرفیہ(مبارک پور) قائم فرمایا، اور اَز  خُود  درجہ دورہ حدیث شریف میں حدیث کی سب سے معتبر کتاب صحیح بخاری کا درس دیا کرتے تھے، اس مقالہ میں حافظ ملت کی مختصر حدیثی خدمات کا ذکر ہے، مکمل پڑھیں !

علم حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اقوال و افعال وغیرہ کے متعلق گفتگو کی جاتی ہے، حدیث بیان کرنے کے متعدد فضائل و برکات ہیں ،   حدیث  بیان کرنے  زبانی ہو یا تحریری صورت میں، عوام و خواص میں احادیث کا درس دینے کے فضائل خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں چناں چہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

 نَضَّرَ الله امرءًا، سمِعَ منَّا حديثًا فحفظه حتى يُبَلِّغَه.  (مسند احمد، ج:4، ص:162، رقم الحدیث:4157، دار الحديث – القاهرة)

اللہ پاک اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے ہم سے حدیث سنی یاد رکھا حتیٰ کہ آگے پہنچادیا۔

 اے عاشقان حافظ ملت ! دیکھا آپ نے کہ حدیث پاک روایت کرنے ، بیان کرنے کے کتنے فضائل ہیں، حضور حافظ ملت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  کی شخصیت پر جب ہم نظر کرتے ہیں تو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں اس حدیث پاک پر عمل کرنے کی پوری پوری کوشش فرمائی۔

خدمت حدیث کو بنیادی طور پر دو حصہ میں تقسیم کرسکتے ہیں :

1-تدریس         2- تصنیف

کثیر مصروفیات کی بناپر آپ کی تصنیف میں زیادہ خدمات نہیں جب کہ  تدریسی خدمات  ایک بڑے عرصہ پر محیط ہے، ہزاروں طالبان علوم نبویہ کو حدیث کے جام پلا کر سرشار کرنا آپ کا نمایاں وصف ہے۔

آپ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز تھے، بخاری شریف کا درس دیا کرتے تھے۔ علامہ بدر القادری نے کہا:

افکار بخاری ہیں زباں سے تری جاری

سینہ ترا گنجینۂ عرفانِ خدا ہے

بیمار و علیل آج ہے سرکار کی امت

ہاتھوں میں ترے نعمت داروے شفا ہے

 انداز تدریس :

 حافظ ملت رحمۃ اللہ علیہ حدیث بیان کرنے اور پڑھانے میں مخاطب کے فہم کا لحاظ کیا کرتے ہیں،  حدیث کو آسان پیرائے ، سہل جملوں میں اس طرح بیان فرماتے کہ ہر شخص اچھے انداز پر حدیث کے معانی کو سمجھ لیتا تھا۔ بخاری شریف کی پہلی حدیث إنما الأعمال بالنیات کی توضیح میں رقم طراز ہیں ۔

تمام افعال و اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے۔ جیسی نیت ویسا ہی عمل، نیک نیتی سے عمل مقبول ہے باعث اجرو ثواب ہے، بد  نیتی سے عمل مردود ہے، موجب عذاب و عتاب ہے۔ قول ہو یافعل اَخذ ہو یا ترک، از قبیل عبادات ہو یا معاملات کسی عمل  پربھی اجر و ثواب کا حصول حسنِ  نیت پر موقوف ہے، اصول دین میں یہ اصل عظیم اصل الاصول ہے۔(حیات حافظ ملت، ص:3۵1)

 آپ کی حدیث  دانی  کا اعتراف کرتے ہوئے  علما فرماتے ہیں :

• علامہ  عبد اللہ خان عزیزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:  وہ اعلیٰ درجہ کے ایسے محدث تھے، جنھوں نے چالیس سال کی طویل مدت تک درس حدیث دیا اور اس کے نکات و باریکیوں سے اپنے سیکڑوں تلامذہ کو مستفیض فرمایا۔(حافظ ملت : ارباب علم و دانش کی نظر میں، ص:38)

• علامہ یس اختر مصباحی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :وہ(حافظ ملت)  بلند پایہ محدث، مفسر، مفتی، اصولی، کلامی، معقولی سبھی کچھ تھے اور ہر ایک کے شواہد موجود ہیں۔

• علامہ محمد احمد مصباحی حفظہ اللہ فرماتے ہیں : آپ (حافظ ملت) نے سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام کا پیغام عام کرنے کے واسطے مختلف طریقے اختیار فرمائے اور حضور اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ارشادات عالیہ کی ایسی توضیح و تشریح فرمائی، جو اخلاقی و روحانی بیماریوں کے لیے ایک تریاق کا درجہ رکھتی ہیں۔(حافظ ملت : ارباب علم و دانش کی نظر میں، ص:47)

 درس بخاری کی ایک جھلک :

بزرگان دین کا طریقہ کار ہے کہ جب وہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے یا حدیث پاک پڑھتے پڑھاتے ہیں تو حدیث کے مطابق ان کی کیفیت بن جایا کرتی ہے، جہاں عشق و محبت کی بات  ہوتی وہاں جھوم اٹھتے ، جہاں خوف خدا اور جہنم ،عذابات الہی کا ذکر آتا تو خوفِ خدا سے لرز اٹھتے، آنکھوں سے اَشک رواں ہو جاتے اور جہاں جنت کی نعمتوں کا ذکر ہوتا تو اللہ رب العزت سے جنت کا سوال کرتے، خود قرآن کریم پارہ 7، سورہ مائدہ، آیت نمبر 83 میں نے اس بات کو بیان فرمایا ہے ۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قرآن سنتے وقت رونا،جھومنا اورکچھ پیارے کلمات کہنا جو مضمون آیت کے مطابق ہوں بہت بہتر ہے۔ (مرآۃ المناجیح،2/87)

محدثین حدیث بیان کرتے تو ان کی کیفیت ہی بدل جاتی تھی چناں چہ  امام المحدثین امام زہری رحمۃ اللہ علیہ جب حدیث بیان کرتے تو آپ پر رقت طاری ہوجایا کرتی تھی۔

جب حضرت سَیِّدُنا امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے نبیِّ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کاذِکر کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل(Change) ہوجاتاا ورکمر مبارک جھک جاتی۔ایک دن حاضرین نے امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ان کی اس کیفیت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:جوکچھ میں نے دیکھاہے، تم دیکھتے تو مجھ پر اعتراض نہ کرتے۔میں نے قاریوں کے سردار حضرت سَیِّدُنا محمد بن منکدر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے جب بھی کوئی حدیث پوچھی تو وہ عظمتِ حدیث اور یادِ رسول میں رودیتے یہاں تک کہ مجھے ان کے حال پر رحم آنے لگتا۔(الشفاء،2/93، دار الفيحاء - عمان)

 اب آئیے ! حافظ ملت کے انداز درسِ حدیث ملاحظہ کریں ! 

حیات حافظ ملت میں ہے :بالخصوص درس بخاری شریف کے دوران عشق نبوی اور محبت مصطفوی کے پیمانے چھلکا کرتے تھے اور آپ کی    درس گاہ کا طالب علم حضور انور مالک خشک و تر کی محبت اور عشق میں سرشار ہو جاتا ۔ جہاں آقا و مولا صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے تبسم پاک کا بیان آتا ،حافظ ملت مسکرا اٹھتے اور درس گاہ کے درو دیوار پر اَنوار بکھر جاتے ۔ رقت انگیز احادیث آتیں تو حافظ ملت کی پلکیں نور عشق نبی میں بھیگ بھیگ جاتیں۔ جہاں سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی علالت اور بے قراری و بے چینی کا بیان آتا حافظ ملت بے چین نظر آتے، سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے وصال پر ملال کا ذکر آتا تو حافظ ملت کے قلب پر کیا گزرتی ۔ درس گاہ کے طلبہ وہ حالت و کیفیت محسوس کیے بغیر نہ رہتے۔

 حافظ ملت کا نورانی سینہ محبت رسول کا گنجینہ تھا۔ انہی کا ذکر کرتے کراتے عمر گزری، انہی کے عادات و اخلاق سمجھتے سمجھاتے زندگی بسر ہوئی۔ انہی کی تعلیمات کے احیا میں حیات مستعار لگادی۔ ان کے رگ و ریشے قلب و ذہن اور زبان و بیان ہر ایک میں آقا و مولا صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم  ہی رچ بس گئے تھے ۔ جب ذرا محبت کی آنچ لگتی عشق و محبت آنسووں کی صورت اختیار کر لیتے۔ اور حافظ ملت نہایت خاموشی اور سادگی سے اپنے رومال میں انہیں جذب کر لیتے۔

قَالَ اللهُ  وَقَالَ الرَّسُوْل کی مجلس ہو یا تقریر و وعظ کی محفل نعت حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم  کی نواسجی ہو یا مظاہر قدرت کا کوئی منظر حافظ ملت آقا و مولا کی محبت میں رونے لگتے تھے کیوں کہ حُبّ نبی میں رونا بیدار بختوں کی خصوصیت ہے۔( حیات حافظ ملت، ص:350)

حافظ  ملت  محدّثِ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کی دینی اور ملی خدمات  میں کثیر مصرفیات رہا کرتی تھیں جس کی وجہ سے آپ کو باقاعدہ تصنیف کا موقع نہ مل سکا ، لیکن پھر بھی چند یادگار تصانیف ہیں، خود ارشاد فرماتے ہیں :

بِفَضْلِہ تَعَالیٰ تصنیفی صلاحیت مجھے ضرور ملی اور قلم کی قوت بھی۔ پھر فرمایا: کیا کہوں ! بہر حال مجھے لکھنے پر قدرت تھی جس کا نمونہ المصباح الجدید، ارشاد القرآن، معارف حدیث وغیرہ ہیں لیکن قوت تصنیف کی باوجود ہمیشہ عوائق وموانع  دَر پیش رہے اور مصروفیات نے گھیرے رکھا، جس کے باعث میں کچھ نہ لکھ سکا۔ (حیات حافظ ملت، ص:430)

حدیث کے متعلق حافظ ملت رحمۃ اللہ علیہ کا رسالہ❶ معارف حدیث ۔❷ انباء الغیب۔ دوسرا رسالہ جو باقاعدہ حدیث پر تو نہیں مگر اس میں احادیث موجود ہیں۔

 معارفِ حدیث: علامہ بدر القادری مصباحی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : زیر نظر کتاب میں حضور حافظ ملت نے رواں دواں زبان اور شگفتہ اسلوب میں حدیث کے مختلف زادیوں کے جلوے دکھا کر عقائد و ایمان کو معطر بیزی و شادابی عطا کرتے ہوئے عبادات واعمال کی تلقین کی ہے اور اس طرح مسلمانوں کو صراط مستقیم پر گامزن کیا ہے۔

اس کتاب کی بابت خطیب مشرق علامہ مشتاق احمد  نظامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

 سمندر کو کوزے میں بھرنے کی کہاوت سنتے تھے، لیکن معارف حدیث اس کی جیتی جاگتی زندہ مثال ہے ۔ حدیث کے ترجمے کے ساتھ اس پر عالمانہ و عارفانہ نکتہ آفرینی  یہ صرف استاذ العلما  جیسی بلند شخصیت کا کام ہے۔  (حیات حافظ ملت، ص:433)

 انباء الغیب: اس رسالہ میں ایک دیوبندی مولوی کے علم غیب مصطفی پر کیے گئے  اعتراضات کے جوابات ،قرآنی آیات ، احادیث ، اقوال ائمہ کی روشنی میں پیش کیے گئے ہیں۔

 درسِ  بخاری لکھنے کا اہتمام : علامہ عبدالمبین نعمانی مصباحی حفظہ اللہ نے فون   پر راقم سے  ارشاد فرمایا : دوران طالب علمی جب حضرت حافظ ملت رحمۃ اللہ علیہ سے بخاری شریف کا درس لیتے تھے، اسی زمانے میں، میں نے حضرت کا درس بخاری لکھنا بھی شروع کر دیا تھا، ایک کاپی مکمل اور دوسری نصف یعنی تقریبا 100 صفحات لکھ بھی چکا تھا، لیکن افسوس کہ وہ کاپی گم گئی، جس پر آپ نے بڑے افسوس کا اظہار فرمایا کہ  میں نے جتنا لکھا تھا صرف وہی اگر میرے پاس موجود ہوتا تو میں اس کو شائع کر دیتا ،لیکن افسوس کہ وہ ضائع ہو گیا۔

حضرت نعمانی صاحب کے اس واقعے میں طلبہ کے لیے بھی نصیحت ہے ، انہیں چاہیے کہ اپنے اساتذہ کے دروس کو نوٹ کریں، لکھیں، بعد میں اس کی دہرائی کریں ان شاءاللہ اس کے بہت فوائد حاصل ہوں گے۔

تلامذہ کی خدماتِ حدیث:

حافظ ملت محدث مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کی دو سب سے بڑی خدمات ہیں  :

❶الجامعۃ الاشرفیہ کا قیام ، ❷علما کی جماعت تیار کرنا ۔

 آپ نے ان دونوں کاموں کے لیے انتھک کوشش کی، رات دن دیکھے بغیر فقط خلوص للہیت کے لیے کام کرتے رہے اور آج ایک زمانہ ان کی خدمات کا معترف ہے، ہندوستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے علما کی کثیر جماعت باواسطہ حافظ ملت کی شاگردوں میں نظر آتی ہے، جبھی تو شرف ملت  علامہ عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا : حضرت حافظ ملت قدس سرہ دنیائے سنیت میں ایک انجمن تھے، ایک تحریک تھے جنھوں نے سیکڑوں بلکہ ہزاروں علما میں سنیت کا وہ درد اور سوز پھونک دیا کہ ان میں سے ہر ایک مسلک حق کا ترجمان اور مبلغ بن گیا۔(حافظ ملت : ارباب علم و دانش کی نظر میں، ص:47)

جیساکہ ماقبل میں ہم ذکر کرچکے کہ تدریس اور جامعہ کی ذمہ داریوں کی بنا پر آپ  زیادہ کتابیں نہ لکھ سکے، لیکن کتابیں لکھنے والوں کی وہ جماعت تیار کی جس سے ایک عالم مستفیض ہو رہا ہے، اگر الجامعۃ الأشرفیہ  سے تیار ہونے والے صرف مصنفین و مؤلفین کو شمار کریں تو ایک دفتر  درکار ،مگر پھر بھی   تمام کا احاطہ میں آجانا بطاہر ناممکن۔ آئیے حافظ ملت کے چند تلامذہ در تلامذہ   کی  حدیثی خدمات پر ایک نظر ڈالیں ۔  

             ❶شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی:

  مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ جلیل القدر مفتی ، بلند پایہ محدث اور شارحِ حدیث   تھے، آپ کی مختلف الجہات خدمات ہیں ، حدیثی خدمات میں   نُزْہَۃُ القارِی شرح صحیح البخاری   قابل تعریف کام ہے، بخاری شریف کی شاندار ،  مختصر اور جامع شرح تصنیف فرمائی ہے ، جو 4 ضخیم جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔ 

            ❷محدث کبیرعلامہ ضیاء المصطفیٰ قادری مصباحی:

آپ ایک عرصہ سے الجامعۃ الأمجدیہ میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہیں،  جہان طالبان علوم نبویہ کو درس حدیث کے فیضان سے مالا مال فرما رہے ہیں۔آپ نے الجامعۃ الأشرفیہ میں چند سال نائب شیخ الحدیث کا منصب بھی سنبھالا تھا۔ آپ کے دروس  درس بخاری کے نام سے  دو  جلدوں  میں شائع بھی ہے۔آپ کی ایک کتاب بنام اختیارات مصطفی اور احادیث نبویہ  بھی ہے، جس میں احادیث کی روشنی میں  حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اختیارات ثابت کیا گیا ہے۔

          ❸سراج الفقہا مفتی نظام الدین رضوی :

  محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین رضوی مصباحی   کئی سال سے الجامعۃ الأشرفیہ میں شیخ الحدیث کے منصب  پر فائز ہیں، آ پ کے درس حدیث میں حدیثی فیضان کے ساتھ فقہی رنگ بھی الگ ہی نوعیت کا ہوتا ہے جو دیگر سے ممتاز کردیتا ہے، آپ کی تصنیفات میں ایک بڑا نام کتاب احادیث صحیحین سے غیر مقلدین کا انحراف ہے۔ یہ   اپنے موضوع پر شانداز اور  نہایت محققانہ  کتاب ہے۔

         ❹شارح مؤطا علامہ شمس الہدی مصباحی:

آپ جہاں ایک قابل استاذ و مفتی ہیں ، وہیں جلیل القدر شارح حدیث بھی ہیں ، آپ کی خدمات میں سب سے نمایا کام  شمس السالك  شرح مؤطا ہے ،جو عربی زبان میں ۵ جلدوں پر مشتمل ہے ، جب کہ ایک جلد  کا مولانا عارف اللہ فیضی  مصباحی اور مولانا نصر اللہ صاحب نے اردو ترجمہ بھی کیا ہے۔  دوسری کتاب بنام شمس الباری علی دروس البخاری ہے ، جس میں ہر باب کا خلاصہ جامع الفاظ میں تفصیل سے بیان کیا ہے، آسان اور مختصر انداز میں احادیث کی شرح ذکر فرمائی ہے، یہ  امام احمد رضا اکیڈمی سے شائع ہوئی ہے۔ آپ کی ایک کتاب شمس الأربعین بھی ہے۔

         ❺محدث اشرفیہ علامہ صدر الوری مصباحی:

آپ کو علوم حدیث میں کامل مہارت حاصل ہے، فی الحال الجامعۃ الاشرفیہ میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں،  آپ نے علامہ عبد الحی لکھنوی کی التعلیق الممجد پر  التنبیہ المسدد علی ما فی التعلیق المجدد لکھی، اسی طرح ترمذی شریف کے خاص ابواب کی تقریرات ألمعی  نامی شرح   لکھی ،اور جرح و تعدیل کے باب میں اردو زبان میں  مختصر اور نہایت جامع کتاب  بنام اصول جرح و تعدیل تصنیف فرمائی جسے طلبہ و   علما نے کافی پسند کیا۔ اس طرح آپ کا   ایک بڑا کام تعلیق علی أبواب مختارۃ من سنن أبی داود بھی ہے۔

            ❻علامہ  عاقل  مصباحی رضوی:

  آپ  نے  حدیث کی سب سے معتبر کتاب صحیح بخاری کی شرح لکھنے کا عزم مصمم فرمایا اور بحمدہ تعالیٰ اب تک اس کی سات جلدیں بنام امداد القاری شرح صحیح البخاری  شائع  ہوکر منظر عام پر آگئی ہیں۔ اس شرح کی تصحیح و نظر  ثانی کا کام صدر العلما علامہ محمد احمد مصباحی حفطہ اللہ  نے انجام دیا ہے۔

           ❼مولانا بدر الدجیٰ  الرضوی :

   بخاری شریف کے بعد صحیح ترین کتاب صحیح مسلم ہے، مولانا  بدر الدجیٰ مصباحی نے اس کی شرح نگاری کا کام شروع فرمایا ،  جس شرح   کا نام البیان المفہم شرح صحیح  مسلم ہے، تین جلدیں شائع ہوچکی ہیں جب کہ چوتھی جلد اشاعت کی منتظر ہے۔

  حضور حافظ ملت  رحمۃ اللہ علیہ  کو حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  سے ان کو حضور سیدی سرکار امام اہل سنت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ   سے اجازت حدیث حاصل تھی، بحمدہ تعالیٰ راقم کو ایک واسطے سے حضرت حافظ ملت  سے اجازت حدیث حاصِل ہے۔

  • حافظ ملت شاہ عبد العزیز محدث  مبارک پوری
  • علامہ محمد احمد مصباحی
  • علامہ عبد المبین نعمانی مصباحی
  • راقم الحروف

اللہ پاک حضرت حافظ ملت  شاہ عبد العزیز محدث  مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کی قبر انور پر تجلیات کی بارشیں نازل فرمائے ، اور حضرت کے علمی و عملی فیضان سے مالا مال فرمائے۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved