انوار حیات |
حیات وخدمات
محمد ضیاء نعمانی مصباحی
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی کامیابی اور قوم کی تعمیر و ترقی میں کامیاب لوگوں کا اہم کردار ہوتا ہے،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جس معاشرے میں علم اور عمل کی کثرت ہوتی ہے وہاں کی تہذیب و ثقافت مثالی ہوا کرتی ہے، اپنے معاشرے میں اگر کامیاب لوگوں کو ہم تلاش کریں تو لوگوں میں سب سے بہتر علماے ربانیین ہیں، اور ایسا کیوں نہ ہو کہ یہی وارثین انبیا ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں علما کی خصوصیت بیان کی ہے کہ علما ہی خشیت الٰہی کا پیکر ہوتے ہیں۔یقیناً علماے کرام کا وجود مسعود معاشرے کے لیےایک عطیہ خداوندی ہے۔گم گشتگانِ راہ کی رشد و ہدایت کے سلسلے میں ان کی جس قدر خدمات رہی ہیں، انھیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا، علماےدین اور مبلغین اسلام کی ہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ روئے زمین پر جگہ جگہ اسلامی تعلیمات اور کتاب و سنت کے انوار پھیلے ہوئے ہیں۔
ماضی قریب میں اگر اسلاف کی سچی یادگار دیکھی جائے تو اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا قادری برکاتی قدس سرہ کی ذات بابرکات ان میں ایک بلند مقام رکھتی ہے، ساتھ ہی آپ کے تلامذہ، خلفا اورارادت مندوں کے ذریعہ دین متین کی تبلیغ و اشاعت اور فروغ اہل سنت کے جو کارنامے انجام دیے گئے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔
آپ کے ارشد تلامذہ و خلفا میں ایک نمایاں نام صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی مصنف ’’بہار شریعت“کا آتا ہے، آپ کی درسگاہ فیض سے بڑے بڑے اصحاب علم و فضل نے خوشہ چینی کی، ان کے تلامذہ میں ایک نمایاں نام ابوالفیض جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی ذات ستودہ صفات کا ہے، آپ نے درسگاہ کی مسند سنبھال کر جو لعل و گوہر پیدا کیےآج وہی لعل و جواہر اہل سنت وجماعت کے تحفظ واستحکام کے لیے پوری دنیا میں کوشاں ہیں، انہیں درخشندہ ستاروں میں سے ایک نمایاں نام مبلغ اسلام حضرت علامہ محمد عبدالمبین نعمانی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ کا آتا ہے ،آپ کی ذات اہل سنت و جماعت میں ایک اچھے داعی، معتبر قلمکار اور مصنف کی حیثیت سے متعارف ہے۔حضور حافظ ملت اور سرکار مفتی اعظم ہند علیہما الرحمہ کی نگاہ ولایت سے آپ نے وافرحصہ پایا ہے، دیگر اکابر وقت کی صحبتوں سے بھی فیض پایا ہے۔ان کی تعلیمات پر خود بھی عمل پیرا ہیں اور دوسروں کو بھی تلقین کرتے رہتے ہیں۔آپ مصلح قوم کی بھی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، کیوں کہ آپ کا عوام سے بڑا گہرا ربط و تعلق ہے، وقتاً فوقتاً لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرتے رہتے ہیں، آپ صحیح معنوں میں قوم و ملت کے لیے ایک دھڑکتا ہوا دل رکھتے ہیں، اپنے قول و عمل سے صالح افکار و نظریات کی ترسیل میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔
آپ ایک سچے عاشق رسول ہونے کے ساتھ ساتھ محب اعلیٰ حضرت بھی ہیں،آپ کی پوری زندگی اشاعت رضویات سے عبارت ہے، ہر وقت افکار اعلیٰ حضرت کے فروغ کے لیے کوشاں رہتے ہیں، جب بھی اہل علم کا مجمع ہوتا ہے رضویات کا باپ کھل جاتا ہے، گفتگو کا مرکز امام احمد رضا اور ان کی تعلیمات ہوا کرتی ہیں، جس کی حقیقت ملاقات کرنے والوں سے پوشیدہ نہیں ہے، اب آپ کا مختصر سوانح خاکہ پیش خدمت ہے۔
ولادت:1951 ء /25 شعبان المعظم 1372 ھ بروز یکشنبہ صوبہ اترپردیش کے مشہور شہر بنارس میں آپ کی ولادت ہوئی، آپ کا نام ”عبدالمبین“ رکھا گیا، آپ کے دادا عبدالرحمٰن مرحوم محلے کی مسجد کے خطیب و امام تھے، آپ کے والد گرامی محمد بشیر مرحوم آپ کےعہد طالب علمی میں سفر آخرت پر روانہ ہو گئے تھے، چنانچہ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دی ۔اس حوالے سےآپ کے برادراکبرجناب محمد الیاس صاحب کی بھی کوششیں قابلِ ذکر ہیں۔
تعلیم و تربیت: آپ نے پرائمری سے ناظرہ قران کی تکمیل اپنے چچا محترم حافظ برکت اللہ مرحوم سے کی، ابتدائی اردو کی تعلیم مکتب مسجد مدار بخش ہنومان پھاٹک بنارس میں حاصل کی، پرائمری درجات کی تکمیل جامعہ مظہر العلوم پیلی کوٹھی بنارس میں کی، پھر اسی ادارے میں درس نظامی کی تعلیم کا آغاز کر دیا لیکن جلد ہی چھوڑ کر مولانا عبدالسلام نعمانی سے پرائیویٹ تعلیم حاصل کرنے لگے، استاد نے آپ کو دو سال کے قلیل عرصے میں درس نظامی کی کئی کتابیں پڑھائیں،اس کے بعد آپ نے دارالعلوم اہل سنت مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور کا رخ کیا،جسے آج الجامعۃالاشرفیہ کے نام سے جاناجاتا ہے۔ حضور حافظ ملت شاہ عبدالعزیز محدث مراد آبادی علیہ الرحمہ نے آپ کا بغیر ٹیسٹ کے جماعت سابعہ میں داخلہ لےلیا، جسے اس وقت موقوف علیہ یا ترمذی کی جماعت بھی کہتے تھے۔ آپ یہاں 1967 میں داخل ہوئے تھے، اور دو سال کے بعد 1969 میں دستار فضیلت سے نوازے گئے۔اس وقت آپ کے اساتذہ کرام میں حضور حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مراد آبادی کے علاوہ نائب حافظ ملت حضرت علامہ عبدالرؤف بلیاوی، بحرالعلوم مفتی عبدالمنان اعظمی، مولانا قاضی محمد شفیع مبارک پوری علیہم الرحمہ جیسے اکابر اساتذہ شامل ہیں، آپ نے قراءت و تجوید کی تعلیم جناب حافظ قاری عبدالحکیم عزیزی سے حاصل کی۔
آپ کےرفقاے درس میں جماعت اہل سنت کی عظیم شخصیات شامل ہیں: خیر الاذکیاحضرت علامہ محمد احمد مصباحی ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ مبارک پور، بدر ملت حضرت علامہ بدر القادری (علیہ الرحمۃ)،حضرت علامہ افتخار احمد اعظمی ،استاذ القراحضرت مولانا قاری احمد جمال مصباحی وغیرہم۔
درس وتدریس: فراغت کے بعد آپ گھریلو کاموں میں مصروف ہو گئے، پھر حضور حافظ ملت کے حکم پر آپ نے تدریس شروع کر دی، ملک کے متعدد مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں جن کا نام یہ ہے؛
مدرسہ بحر العلوم بنارس، مدرسہ بحر العلوم خلیل آباد بستی، مدرسہ مدینۃ العلوم بنارس، مدرسہ تنویر العلوم جین پور، اعظم گڑھ، مدرسہ ضیاء الاسلام ہوڑہ، دارالعلوم غوثیہ نظامیہ ذاکر نگر جمشید پور، دارالعلوم قادریہ چریا کوٹ، موخر الذکر میں عرصہ دراز تک مسند تدریس پر متمکن رہے، اب ناظم اعلیٰ کے منصب پر فائض ہیں، حسب ضرورت تدریس بھی فرماتے ہیں اوریہ ساری خدمات تقریباً پندرہ سالوں سے بلامعاوضہ انجام دے رہے ہیں۔
بیعت و خلافت: آپ شہزادہ اعلیٰ حضرت سرکار مفتی اعظم ہند شاہ مصطفی رضا خان قادری نوری رحمۃ اللہ علیہ سے مرید ہیں،اور خلیفہ و تلمیذ اعلیٰ حضرت حضور برہان ملت مفتی برہان الحق جبل پوری علیہ الرحمہ اور امین ملت ڈاکٹر سید محمد امین میاں برکاتی مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف سے اجازت و خلافت حاصل ہے۔
دینی خدمات:ملک بھر میں متعدد تعلیمی ادارے حضور مبلغ اسلام کی سرپرستی اورنگرانی میں چل رہے ہیں۔وطن مالوف چھتن پورہ بنارس میں ایک ادارہ بنام مدرسہ رضویہ عزیز العلوم 2001ء میں قائم کیا جس میں دو الگ الگ وقتوں میں طلبہ و طالبات کی پرائمری کی تعلیم ہوتی ہے، فی الحال درس نظامی میں دو جماعت (اعدادیہ ،اولیٰ) کی بھی تعلیم ہو رہی ہے، درس نظامی شعبہ نسواں میں ثالثہ تک کی تعلیم ہو رہی ہے،ذمہ داران ادارہ تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔
حضور مبلغ اسلام کی تحریر و قلم سے وابستگی زمانہ طالب علمی سے ہی رہی ہے، ابتدائی زمانے میں جب آپ نے تحریر و قلم سے اپنا رشتہ استوار کیا تو آپ کےمضامین ماہنامہ اعلیٰ حضرت، ماہنامہ نوری کرن بریلی شریف، پاسبان الٰہ آباد، المیزان کچھوچھہ شریف میں شائع ہوتے تھے، آپ کا سب سے پہلا مضمون زمانہ طالب علمی 1968 عیسوی میں امام بوصیری پر ھُدیٰ ڈائجسٹ نئی دہلی میں شائع ہوا تھا۔ ماہنامہ المیزان کے تاریخی امام احمد رضا نمبر میں بھی آپ کا مضمون بعنوان ”امام احمد رضا کا حزم و اتقا“شائع ہوا، ماہنامہ استقامت کان پور اور اس کے خصوصی نمبروں میں بھی آپ کے مضامین شائع ہوتے تھے، خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف کا ترجمان ”اہل سنت کی آواز“ میں بھی آپ کے مضامین عرصے سے شائع ہو رہے ہیں،پڑوسی ممالک کے رسائل وجرائد میں بھی آپ کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔
سینکڑوں کتابوں کی تصحیح کر کے آپ انھیں قابل اشاعت بنایاہےاور نئی نسل کی تحریری تربیت کرنا آپ کو بےحد پسند ہے،ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے، تقاریظ کی بھی ایک لمبی تعداد ہے، سب اکٹھا کرنے پر ہزار صفحات سے متجاوز ہو سکتی ہیں، ملکی سطح پر حضرت کے تربیت یافتہ متعدد نوجوان قلم کار جماعت اہل سنت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے لائبریرین بھی رہے ہیں، اورتقریباً چار سال تک”ماہنامہ اشرفیہ“ کی ادارت بھی فرمائی۔ ہر سال ملک کے متعدد خطوں میں تبلیغی دورہ فرماتے ہیں۔ پہلے ہمیشہ اپنے کرایہ سے جاتے اب ضعف و نقاہت کی وجہ سے تنہا سفر نہیں کرتے اور کرایہ بھی بڑھ گیا ہے،اس لیے زیادہ تر داعی حضرات سے صرف ٹکٹ کی طلب ہوتی ہے،اب بھی کئی اسفار بغیر کرایہ طلب کیے چلے جاتے ہیں اور نذرانے کے مانگنے کا کوئی سوال ہی نہیں، آپ کی ذات سے رشد و ہدایت کا سلسلہ بھی جاری ہے، ملک کے متعدد خطوں میں آپ کےارادت مندوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔
حضور مبلغ اسلام اور رضویات:
حضور مبلغ اسلام کی پوری زندگی رضویات کی خدمت سے عبارت ہے۔ ملک بھر میں امام احمد رضا پر متعددسیمیناروں میں شریک ہو کر مقالات پیش کر چکے ہیں۔ آپ نے اپنے رفقا کے ساتھ مل کر فروغ اہل سنت اوررضویات کے لیےایک اشاعتی ادارہ ”المجمع الاسلامی“قائم کیا، جہاں سے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری قدس سرہ کی اہم کتابوں کی اشاعت ہوئی، جس میں جد الممتار اول دوم کی اشاعت قابل ذکر ہے۔ اسی طرح آپ نے درجنوں کتب ورسائل اعلیٰ حضرت کو ترتیب دے کر شائع کیا۔آپ نے فتاویٰ رضویہ دسویں جلد کی تصحیح وترتیب اورفہرست سازی کی،حیات اعلیٰ حضرت کی ترتیب وتدوین اور تصحیح میں حصہ لیا،بالخصوص آپ نے کنز الایمان کی مخطوطے سے تصحیح کرکےاشاعت کراکے دین و سنیت اور رضویات کی اہم خدمت انجام دی۔
تصنیف و تالیف: آپ کی پچاس سے زیادہ کتابیں شائع ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں، ان میں بہت ساری کتابوں کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں، ان میں چند مشہور یہ ہیں: پنج سورہ رضویہ، تعلیمات امام احمد رضا ،ارشادات اعلی حضرت، انتخاب کلام اعلیٰ حضرت اور مسنون دعائیں وغیرہ۔ دیگر کچھ کتابوں کے نام یہ ہیں:
(1) ارشادات اعلیٰ حضرت (2) انتخاب کلام اعلیٰ حضرت (3) امام احمد رضا اوران کی تعلیمات (4) المصنفات الرضويۃ (5) ارکان اسلام (6)احوال قبر (7) انوار فضائل قرآن (8) نذر حبیب (حیات مجاہد ملت) (9) عورت اور ہمارا معاشرہ (10) چالیس حدیثیں (11) اسلام میں رزق حلال کی اہمیت (12) لاٹری کیا ہے (13) اصلاح معاشرہ (14) فضائل شعبان وہ شب برات (15) رمضان کے فضائل وہ مسائل (16) شیخ الحدیث مولانا سردار احمد محدث اعظم پاکستان (17) بیماری اور موت (18) شادی اور اسلام (19) برکات خواجہ غریب نواز (20) اختیارات مصطفی۔◘◘◘۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org