21 June, 2025


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Dec 2024 Download:Click Here Views: 10469 Downloads: 572

(3)-آپ کے مسائل

از: مفتی محمد نظام الدین رضوی

مسلم لڑے کی غیر مسلم لڑکی سے شادی

سوال : ایک مسلمان لڑکا، غیر مسلم لڑکی سے شادی کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: شادی کر سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ پہلے مسلمان ہو جائے اور اگر وہ مسلمان نہ ہوئی تو حالت کفر میں کسی بھی غیر مسلم لڑکی سے مسلمان لڑکے کا نکاح نہیں ہو سکتا اور نہ کسی مسلم لڑکی سے غیر مسلم لڑکے کا نکاح ہو سکتا ہے۔ اگر ایسے لڑکے ولڑ کی باہم نکاح کرتے ہیں تو شرعاً وہ نکاح نہ ہو گا، وہ دونوں ایک دوسرے کے حق میں اجنبی رہیں گے، میاں بیوی نہ ہوں گے اور اللہ کی پناہ ہم بستری زنا ہے۔ واللہ تعالی اعلم

اہلِ سنت و جماعت میں داخل ہونے کے بعد دوبارہ نکاح

سوال : ایک شخص بد عقیدہ تھا اور اب خوش عقیدہ ہو چکا ہے تو کیا اس کودوبارہ نکاح کرنا ہو گا ؟

جواب: اگر آدمی بد عقیدہ تھا اور اس کی بد عقیدگی حد کفر تک پہنچی ہوئی تھی اور اسی بد عقیدگی میں اس کا نکاح ہوا تھا تو اس کا نکاح نہیں ہوا، لہٰذا جیسے ہی اس نے کلمہ پڑھا اور اہل سنت و جماعت میں داخل ہوا اس پر فرض ہے کہ اگر میاں بیوی دونوں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو فور ًاشرعی طریقے کے مطابق اپنا نکاح کر لیں۔ واللہ تعالی اعلم

شادی اور منگنی کے لیے ستارہ دیکھنا اور اس پر عمل کرنا کیسا ہے؟

سوال : بچوں کی شادی اور منگنی کے لیے ستارہ دیکھنا کیسا ہے اور قمردر عقرب آجائے تو کیا شادی اور منگنی اس وقت تک ملتوی کر دیں؟

جواب: اسلام میں ” قمر در عقرب “ کوئی چیز نہیں اور سعد و نحس بھی کوئی چیز نہیں۔ ہمارے لیے ہردن اور ہر گھڑی جو سنت کی پیروی میں گزرے مبارک ہے۔ اس وجہ سے ہر دن شادی ہو سکتی ہے اور جس گھڑی میں چاہیں اس گھڑی میں ہو سکتی ہے، نہ اس میں جنتری کا سعد و نحس دیکھنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ستارہ دیکھنے کی حاجت ہے۔ ہاں یہ لحاظ رہے کہ سنت کے مطابق ہو اور شرعی خرابیوں سے پاک ہو، اور کام بسم اللہ پڑھ کر شروع کیا جائے، مسلمانوں کو اپنا ہر کام اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  کی مرضی کے مطابق کرنا چاہیے، اور شادی بیاہ بھی سنت کی ادائیگی کی نیت سے کرنا چاہیے، پھر تو مسلمان کی ہر گھڑی اور ہر دن مبارک ہے اور سعد ہی سعد ہے۔ ہاں عام دنوں میں بدھ ، جمعرات، جمعہ یا دوشنبہ کا دن ہو تو زیادہ بہتر ہے، لیکن ساتوں دنوں میں جو بھی دن ہو یا جس ٹائم میں ہو، نکاح جائز اور بالکل درست ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم

کلمۂ کفر بک دینے کے بعد کیا نکاح باقی رہے گا؟

سوال : کلمہ کفر بک دینے کے بعد نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟ اور اس کے بعد زوجین ایک ساتھ رہ سکتے ہیں، یا نہیں؟ اور اگر ساتھ رہتے ہیں تو کون سا گناہ ہو گا؟ مطلع فرمائیں۔

 جواب : کلمۂ کفر بک دینے سے آدمی کا فر و مرتد ہو جاتا ہے اور اس کے باعث نکاح فوراً فسخ ہو جاتا ہے یعنی فسخ کے لیے قضاے قاضی کی حاجت نہیں۔ فقہ کا یہ جزیہ ہے:

ارتداد أحدهما فسخ عاجل. (رد المحتار، کتاب النکاح، باب نكاح الكافر، ج:10، ص:321، دار الفكر(

اس کا مطلب یہ ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی کلمۂ کفر بک دے، اور کافر یا مرتد ہو جائے تو اس کا نکاح فورا فسخ ہو جائے گا ۔ اور اس نکاح کے فسخ ہونے کے لیے قاضی کے یہاں دعویٰ کرنے پھر اس کے فسخ کرنے کی حاجت نہیں ہے۔ بہت سی ایسی صورتیں ہوتی ہیں جن میں نکاح فسخ ہوتا ہے مگر فسخ کا نفاذ اس وقت ہوتا ہے جب مقدمہ قاضی کے وہاں جائے، قاضی سماعت کر کے فیصلہ کرے تب جا کر وہ فسخ ہوگا یعنی نکاح ختم ہو گا۔ مگر یہاں تو کلمۂ کفر بکا اور نکاح سے خارج ہو گیا ،اب نہ یہ میاں میاں رہے اور نہ بیوی بیوی رہی ۔ تو ایسی صورت میں دونوں کا ایک ساتھ رہنا حرام و گناہ ہے ۔ کیوں کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوگئے۔ اگر اس کے باوجود وہ ایک ساتھ رہتے ہیں تو جماع حلال نہ ہوگا، بلکہ حرام ہوگا ۔ حرام بھی ایسا حرام کہ اس کو زنا کہیں گے اور اولاد حرامی ہوگی ۔ اگر اسلامی حکومت ہوتی تو ایسےکو بہت سخت سزا دیتی۔ واللہ تعالی اعلم

بڑھتی عمر کی شادی کے مسائل

سوال :کچھ بچیوں نے عرض کیا ہے کہ ہمارے رشتے نہیں لگتے ہیں اور عمر بڑھتی جارہی ہے وہ کافی پریشان ہیں کہ کہیں بات بنتی ہے تو پھر ٹوٹ جاتی ہے وہ دعا کی بھی درخواست کرتی ہیں اور کوئی ایسا وظیفہ بھی چاہتی ہیں جس کو پڑھ سکیں تاکہ اچھے رشتے مل جائیں۔ سوال یہ ہے کہ لوگوں نے اسلام کے اندر طبقے بنا لیے ہیں کوئی سید ہے، تو کوئی صدیقی، یا خان ہے۔ سب کی اپنی اپنی جماعت ہے اور وہ آپس میں رشتہ نبھاتے ہیں اور اس کے علاوہ دوسری جماعت میں وہ رشتہ نہیں کرتے ہیں، نہ کرنے دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کافی بچیاں گھر بیٹھی ہیں۔

جواب: اسلام میں طبقاتیت کا کوئی مسئلہ نہیں، یعنی اونچ نیچ کا کوئی مسئلہ نہیں اور چھوٹے بڑے کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔ لیکن نکاح والے مسئلے میں عرف ناس کے باعث اس کا کچھ لحاظ ہے ، اس میں براودری اور پیشے کا لحاظ رکھا گیا ہے ، لیکن لڑکیوں کے تعلق سے تو  کوئی لحاظ نہیں ہے ، جو کچھ کفاءت کا یا پیشے کا لحاظ ہے وہ لڑکوں کی طرف سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لڑکا اگر خان گھر کا ہے اور لڑکی انصاری برادری کی ہے اور لڑکی اس کے ساتھ نکاح پر راضی ہے تو نکاح ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر لڑکی انصاری ہے اور لڑکا عرف ناس میں اس سے نیچی ذات کا ہے تو بھی اس کے والد کی رضا مندی سے نکاح ہو سکتا ہے۔ نیز لڑکی اگر راضی ہے کسی بھی مسلم لڑکے سے نکاح کرنے پر تو نکاح ہو جائے گا اس شرط پر کہ لڑکی کے گھر والے اس پر راضی ہوں۔ یہ مسئلہ اپنی جگہ پر شریعت کے اندر بالکل طے شدہ ہے اور تسلیم شدہ ہے اس پر کوئی کلام نہیں۔

رہ گیا وظیفہ تو آپ روزانہ 100 مرتبہ پڑھیں : استغفر الله ربي من كل ذنب وأتوب اليه یہ پندرہ دن تک پڑھیں، پھر پندرہ دن کے بعد دو سو مرتبہ کرلیں، پھر اگلےپندرہ دن کے بعد تین سو مرتبہ کرلیں، جب تین سو مرتبہ ہو جائے تو رک جائیں۔ اس کے بعد جب تک مقصد پورا نہ ہو جائے ، اس وقت تک روزانہ تین سو مرتبہ استغفار پڑھتی رہیں اور اول آخر3، 3 مرتبہ درود شریف پڑھیں۔ اس کے بعد اللہ کی بارگاہ میں دعا کریں، تا حصول مراد یہ وظیفہ جاری رکھیں، اور اللہ کی ذات پر بھروسا رکھیں کہ ان شاء اللہ مراد پوری ہوگی۔ و اللہ تعالیٰ اعلم

کیا باپ کے جسم کی صفائی بیٹا کر سکتا ہے؟

سوال: ایک صاحب نہایت ہی ضعیف ہیں اپنے جسم کی صفائی نہیں کر سکتے اور اس وقت دنیا میں ان کی بیوی بھی نہیں ہے تو کیا ان کے جسم کی صفائی ان کا بیٹا کر سکتاہے؟

جواب: یہ مسئلہ بہر سال دشوار ہے اگر ان کی اہلیہ نہیں ہیں تو سب سے پہلے ان کو یہ حکم ہے کہ وہ کسی عورت سے نکاح کریں جو ان کی خدمت کر سکے بہت سی عورتیں ضرورت مند ہوتی ہیں کہ کوئی بھی نوکری مل جائے تاکہ ان کی گزر بسر صحیح سے ہو سکے ۔ ایسی حاجت مند عورت سے وہ نکاح کر لیں اور خدمت لیتے رہیں اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ لیکن فرض سمجھیے کہ ایسا کوئی انتظام نہیں ہے اور کسی مصنوعی طریقے سے بھی وہ اپنی صفائی نہیں کر سکتے ہیں تو ایسی مجبوری میں بیٹے کو یہ اجازت ہوگی کہ اپنے بائیں ہاتھ پر چمڑا یا پلاسٹک وغیرہ کا دستانہ نصف ہاتھ تک نہیں لے ، دستانہ پہننے کے بعد وہ ان کو استنجا کراسکتا ہے۔ وہ بھی اس طور پر کہ ادھر آنکھ نہ جائے، منہ پھیرے رہے اور صفائی کر دے، لیکن یہ انتہائی مجبوری کی صورت میں حکم ہے، اگر ایسی مجبوری نہ ہو تو اس کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ واللہ تعالی اعلم۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved