آستانہ عالیہ چشتیہ رفیقیہ ڈیرہ پور میں عرس رفیقی کا انعقاد
خیر الاذکیا حضرت علامہ محمد احمد مصباحی ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ مبارک پور اور مناظر اہل سنت حضرت مفتی مطیع الرحمن مضطرؔ رضوی کو ایوارڈ پیش کیا گیا۔
آستانہ عالیہ چشتیہ رفیقیہ ڈیرہ پور شریف کان پور دیہات میں تلمیذ صدر الشریعہ حضرت علامہ رفیق الحسن چشتی مصباحی امجدی علیہ الرحمہ ( خلیفہ ومجاز رئیس الفقہا حضرت خواجہ بند ہ نواز سید شاہ مصباح الحسن چشتی رحمۃ اللہ علیہ) کا 39واں سالانہ عرس 22اور 23ستمبر 2024ء کو سابقہ روایات کے مطابق تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا،جس کی سر پرستی وقیادت سجادہ نشین حضرت علامہ مفتی انفاس الحسن چشتی بانی تحریک دعوت انسانیت ڈیرہ پور نے فرمائی، مہمان خصوصی کی حیثیت سے آستانہ عالیہ صمدیہ پھپھوند شریف سے مفکر اسلام علامہ سید محمد انور میاں چشتی سربراہ اعلی جامعہ صمدیہ پھپھوند شریف،شہ زادہ گرامی حضرت مفتی سید محمد اطہر میاں چشتی، خطیب آستانہ حضرت علامہ سید محمد مظہر میاں چشتی نے، حضرت مولانا سید اظہر میاں چشتی اور حضرت مولانا سید مظفر میاں چشتی نےشرکت فرمائی۔
عرس کی تقریبات میں ملک کے مختلف گوشوں سے تشریف لائے ہوئےمقتدر علماومشائخ نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی، خاص طور سے جامع معقول ومنقول حضرت علامہ مفتی رحمت اللہ قادری بلرام پوری، استاذ العلما حضرت مولانا مسعود احمد مصباحی جامعہ اشرفیہ مبارک پور، ادیب شہیر حضرت علامہ نفیس احمد قادری مصباحی شیخ الادب جامعہ اشرفیہ مبارک پور، فاضل جلیل حضرت مولانا صدر الوری قادری مصباحی استاذ حدیث جامعہ اشرفیہ مبارک پور، حضرت مفتی عبد الحکیم نوری سدھارتھ نگر،حضرت مفتی محمد ساجدرضا مصباحی کشی نگر، حضرت مولانا شمساد ازہری مصباحی جھاڑ کھنڈ، حضرت مفتی شمس الحق مصباحی کان پور دیہات، حضرت مولانااحمررضوی کشن گنج، ، مولانا کرامت علی مصباحی فتح پور، حضرت مفتی شہاب الدین مصباحی فتح پور، حضرت مولانا زکریا کان پور وغیرہ کے اسما خاص طور سے شامل ہیں۔ پروگرام کی نظامت مولانا غلام جیلانی مصباحی استاذ جامعہ صمدیہ پھپھوند شریف نے فرمائی۔
اس موقع پر اہل سنت وجماعت کی دوعظیم شخصیتوں کو ان کی گراں قدر علمی ودینی خدمات کے اعتراف میں تحریک دعوت انسانیت کی جانب سے ایوراڈ پیش کیا۔خیر الاذکیاء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ مبارک پور کو ’’حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ایوارڈ‘‘اور مناظر اہل سنت فقیہ النفس حضرت مفتی مطیع الرحمن مضطررضوی کو ’’حضرت عمر فاروق ایوارڈ‘‘ پیش کیا گیا، اس موقع پر ان حضرات کی خدمت میں سپاس نامے اور شیلڈ بھی پیش کیے گئے۔
جامعہ معلم کائنات کے شعبۂ تر بیت افتا کے چارمفتیان اورحفاظ کرام کے سروں پر دستار باندھی گئی نیر مدرسہ محمدیہ مصباح العلوم ڈیرہ پور کےحفاظ کے سروں پر بھی دستار باندھی گئی۔
اس موقع پر علامہ مسعود احمد برکاتی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور، علامہ صدرالوری قادری مصباحی استاذ جامعہ شرفیہ مبارک پور، مفتی غلام محبوب سبحانی چشتی ازہری صدرالمدرسین جامعہ معلم کائنات ڈیرہ پور،مفتی عبدالحکیم نوری، مولاناشمشاد ازہری وغیرہ علماے کرام نے خطاب فرمایا۔
صاحب سجادہ حضرت علامہ مفتی محمد انفاس الحسن چشتی بانی تحریک دعوت انسانیت نے محفل مسائل شرعیہ میں زائرین کے دینی وفقہی سوالات کے جوابات دیے،دیر شب تک یہ محفل جاری رہی انھوں نے درو دراز سے تشریف لائے ہو ہے علما ومشائخ اور زائرین کا شکریہ ادا کیا ۔
از: شعبۂ نشر واشاعت تحریک دعوت ا نسانیت ڈیرہ پور کان پور دیہات۔
بڈھانہ میں پیش آیا تو ہین رسالت کا مذموم واقعہ
۲۰؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء۔دیوبند ضلع مظفر نگر کے قصبہ بڈھانہ میں توہین رسالت کا مذموم واقعہ پیش آیا ہے، جس سے مشتعل لوگوں نے نعرے بازی اور احتجاج کیا جس پر حرکت میں آئی مقامی پولیس نے فوری طور پر اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ملزم نو جوان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے، افسران کی بروقت کارروائی اور ملی و سماجی رہنماؤں کی سمجھانے پر مسلمانوں نے احتجاج ختم کر دیا اور گرفتار ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی مانگ کی۔ حالانکہ دوسری جانب پولیس نے سڑکوں پر ہنگامہ کرنے کے الزام میں سات سونا معلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ قائم کر لیا ہے۔ مظفر نگر پولیس کی جانب سے ملی جانکاری کے مطابق قصبہ بڈھانہ کے ایک نوجوان کے ذریعہ سوشل میڈیا پر ایک مذہب کے متعلق قابل اعتراض پوسٹ ڈالی گئی تھی۔ جس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بڈھانہ پولیس نے اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ پولیس نے ضروری قانونی کارروائی کے بعد ملزم انل تیاگی کو جیل بھیج دیا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ہفتہ کی دیر شام مظفر پور کے قصبہ بڈھانہ میں تو وہین رسالت کا مذموم واقعہ پیش آیا، جہاں ملزم نوجوان کے ذریعہ فیس بک پر قابل اعتراض پوسٹ ڈالی گئی جس کی شکایت ملنے پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا لیکن اچانک قصبہ میں افواہ پھیل گئی کہ پولیس نے ملزم کو رہا کر دیا جس سے مسلم سماج میں اشتعال پھیل گیا اور کافی تعداد میں لوگوں نے بڈھانہ میں واقع کاندھلہ۔ بڑوٹ روڈ پر جمع ہو کر ہنگامہ کیا، جہاں پہنچے پولیس افسران اور علما نے لوگوں کو سمجھا بجھا کر پر سکون کیا اوربتایا کہ پولیس نے ملزم نو جوان کو نہ صرف گرفتار کر لیا بلکہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کر کے اسے جیل بھیج دیا ہے، جس کے بعد لوگوں نے احتجاج ختم کر دیا اور پولیس سے ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ بعد ازیں ملزم نوجوان انل تیاگی کے چچا پرویش تیاگی نے بھیڑ پر ان کے گھر دوکان پر پتھراؤ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس کو تحریر دی جس کی بنیاد پر بڑھانہ پولیس نے مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکلنے والے سات سو (700) نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ قائم کر لیا۔
اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ 416 اداروں
میں سنسکرت کو لازمی کرے گا
اتراکھنڈ ، 17 اکتوبر : مدارس کے طلبہ کے لیے تعلیمی نصاب کو تقویت دینے کے لئے سنسکرت کے علاوہ کمپیوٹر اسٹڈیز کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہا اتراکھنڈ مدرسہ ایجو کیشن بورڈ (UMEB) ریاست بھر کے 416 مدارس میں سنسکرت کو لازمی مضمون کے طور پر متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس نے اس اقدام کے لیے ایک رسمی تجویز کا مسودہ تیار کیا اس تبدیلی کو لاگو کرنے کے لیے بورڈ ریاست کے سنسکرت محکمہ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو ) پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتاہے۔ مدارس کے طلبہ کے لئے تعلیمی نصاب کو تقویت دینے کے لیے سنسکرت کے علاوہ کمپیوٹر اسٹڈیزکو بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ UMEB کے چیئر پرسن مفتی شمعون قاسمی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ بورڈ نے مدارس میں NCERT کا نصاب متعارف کرایا، جس کے نتیجے میں اس سال طلبہ کو 95 فیصد سے زیادہ کامیابی انہوں نے ذکر کیا کہ ان کی غیر معمولی کار کردگی سے پتہ چلتاہے کہ نصاب میں سنسکرت کو شامل کرنے سے ان کی تعلیمی ترقی میں نمایاں مدد ملے رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ اس اقدام کیلئے تجویز تیار کی گئی ہے اور مسکرت محکمہ کے ساتھ بات چیت جاری قاسمی نےیہ بھی بتایا کہ محکمہ سنسکرت کے عہدیداروں کے ساتھ متعدد میٹنگیں ہوئی ہیں اور وہ جلد ہی مثبت جواب ملنے کے بارے میں پر امید اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے 416 مدارس کو رجسٹر کیا ہے، جو مجموعی طور پر 70,000 سے زیادہ طلباء کی خدمت کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اضافی مدارس رجسٹریشین کے لیے درخواست دینے کے عمل میں ہیں اور آنے والے سالوں میں اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔ حکومت کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد یہ مدارس نئے نصاب کو نافذ کرنے کے لیے سنسکرت کے اساتذہ کی بھرتی کرنا شروع کر دیں 100 سے زیادہ مدارس میں پہلے ہی عربی پڑھائی جارہی ہے، اور اگر سنسکرت کی کلاسیں جلد شروع ہو جائیں تو یہ خوشی کی بات ہوگی ۔ مولویوں اور پنڈتوں دونوں کو پڑھانے سے ہمارے طلبہ کو تیار کرنے میں کافی مدد ملے گی۔◘◘◘
تصحیح نامہ
مبلغ اہل سنت حضرت مولانا محمد عبد المبین نعمانی قادری دامت برکاتہم العالیہ کی کال آئی ، سلام و خیریت کے بعد فرمایا: آپ کی تقریر تو بہت اچھی ہوتی ہے مگر آپ نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے والد گرامی کا نام شاہ ابو الخیر فرمایا ہے، حالاں کہ ان کے ولد ماجد کا نام حضرت مولانا شاہ عبد الرحیم دہلوی تھا۔۔۔ اچھا آپ نے بلڈوزر پر بھی بلڈوزر خوب چلایا ہے، ہمارے علما ان موضوعات پر لکھتے کہاں ہیں۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org