21 June, 2025


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Nov 2024 Download:Click Here Views: 9065 Downloads: 393

(15)-صداے بازگشت

 

آپ تو قتل کا الزام ہمی پر رکھ دو

مکرمی!ملک کی فضا مسموم ہوچکی ہے، نفرت نے محبت کو زیر کردیا ہے، گنگا جمنی تہذیب پر ہندتوا نقطہ نظر نے سبقت لے لی ہے۔ آج یہاں ہر کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے جب چاہتا ہے منہ کا گٹر کھول دیتا ہے، نفرتی بیان بازیوں کا بازار گرم ہے، آئے دن مقدس شخصیات کی توہین مشغلہ ہر خاص و عام بن چکا ہے اور نشانے پر اسلام ومسلمان ہیں فقط۔

ملک میں جب بھی کسی کو شہرت حاصل کرنی ہوتی ہے یا اپنی سیاسی روٹی سینکنی ہوتی ہے تو وہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو پیروں تلے روند دیتا ہے پھر چاہے وہ خصیہ برداری کرنے والا چھوٹا موٹا نیتا ہو یا آئینی عہدے پر بیٹھا ذمہ دار لیڈر، کھانے پینے کا سلیقہ نہ جاننے والا عام آدمی ہو یا کسی مٹھ کا مہنت۔

پھر ہوتا کیا ہے؟... مسلمان احتجاج کرتے ہیں اور دوسرے لوگ آگ میں گھی ڈالنے کا کام کرتے ہوئے ایسے ناہنجاروں کی طرف دار میں اتر آتے ہیں، مزید مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا جاتا ہے اور دنگے فساد بپا کر وا کر ملک کی فضا زہر آلود کردی جاتی ہے۔ اور یہ سب ایسا ہوپاتا ہے کیوں کہ جب ایسا معاملہ رونما ہوتا ہے تو کلیدی مجرم کو چھوڑ کر اس کی مخالفت کرنے والوں کو طرح طرح کے جھوٹے الزامات میں پھنسا کر ان کی عزت و آبرو، مال و دولت حتیٰ کہ جان تک سے کھلواڑ کیا جانے لگتا ہے۔

حالیہ معاملہ کو ہی دیکھ لیں! غازی آباد کے ڈاسنا مندر کا نام نہاد مہنت نرسنہانند نے پیغمبر اسلام اور ان کے صحابہ(ساتھیوں) کی شان میں شدید ترین گستاخی کرتے ہوئے (معاذ اللہ) ان کا پتلا جلانے کی بات کہی۔ جس کا ویڈیو سوشل میڈیاپر وائرل ہو کر مسلمانوں تک جا پہنچا، ان کے پیروں تلے زمین کھسکنے لگی، چونکہ معاملہ ان کی جان سے کروڑوں درجہ عزیز ان کے پیغمبر کی توہین کا تھا اس لیے وہ سراپا احتجاج بن گئے؛ وہ ملک کے ہر گوشے میں امن و شانتی کے ساتھ احتجاجی جلوس نکال کر انتظامیہ کو گستاخ رسول کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے، چند ایک جگہ ایف۔آئی۔آر۔ درج تو ہوئی مگر معنیٰ خیز کارروائی کا پتہ نہیں چلا۔ البتہ تین چار روز قبل یہ خبر عام ہوئی کہ غازی آباد پولیس نے گستاخ رسول نرسنہانند کو گرفتار کرلیا ہے، مسلمانوں نے تھوڑی راحت کی سانس لی مگر دراصل اسے صرف تھانے بلا کر پوچھ تاچھ کی گئی تھی اور جس دفعات میں اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا وہ بھی معمولی تھے جن میں زیادہ سے زیادہ سزا ایک سال کی قید ہوسکتی تھی۔ مگر (روزنامہ انقلاب کی رپورٹ کے مطابق) اسے رہا کردیا گیا۔

مزید برآں اس کے خلاف احتجاج کرنے والے چھ مسلم نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا، گستاخی والا ویڈیو توڑ مروڑ کر شیئر کرنے کے الزام میں معروف صحافی محمد زبیر (شریک بانی آلٹ نیوز فیکٹ چیکر) سمیت کئی لوگوں کے خلاف ایف۔آئی۔آر۔ درج کر لیا گیا، احتجاجی تحریریں پوسٹ کرنے والے مشہور اسلامی اسکالر سمیع اللہ خان سمیت متعدد سوشل میڈیا صارفین کو آئی۔ٹی۔سیل کی طرف سے نوٹس بھیج دیا گیا۔ سچ ہے ؂

اب کہاں ڈھونڈنے جاؤ گے ہمارے قاتل

آپ تو قتل کا الزام ہمی  پہ رکھ دو

اب ذرا غور کریں کہ جو اصل مجرم ہے اس کو چھوڑ کر اس کی مخالفت کرنے والوں کو ہی جب ہراساں کیا جائے گا تو ایسے مجرموں کا حوصلہ کتنا بلند ہوگا؟ اور،ملک میں جرائم کس حد تک بڑھیں گے؟                               از: محمد شعیب رضا نظامی فیضی

استاذ و مفتی: جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور

اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کا معاشرتی کردار

مکرمی آج کے دور میں اسلاموفو بیا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے امن اور استحکام کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اسلاموفوبیا سے مراد اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں پھیلائی جانے والی منفی رائے اور غلط فہمیاں ہیں، جو میڈیا، سیاسی مفادات، اور مخصوص واقعات کی بنا پر پیدا ہوتی ہیں۔ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑنےکی کوششیں تیز ہو گئیں ، جس سے اسلاموفوبیا کو مزید فروغ ملا۔ میڈیا کا کردار اس مسئلے میں انتہائی اہم ہے۔ اکثر مغربی میڈیا نے اسلام کو ایک خطرناک مذہب کے طور پر پیش کیا، جس کے ماننے والے شدت پسند اور امن دشمن ہیں۔ یہ تصویر دنیا کے سامنے اس قدر شدت سے پیش کی گئی کہ بہت سے لوگ بغیر سوچے سمجھے اسلام سے خوفزدہ ہو گئے۔ سیاسی مقاصد کے لیے بھی اسلاموفوبیا کواستعمال کیا گیا تا کہ عوام میں خوف پیدا کر کے مخصوص مفاداتحاصل کیے جاسکیں۔

اسلام کا حقیقی پیغام:

 اسلام کا حقیقی پیغام امن، انصاف اور بھائی چارے پر مبنی ہے، جسے اکثر غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعلیمات اس بات کی گواہ ہیں کہ اسلام ہمیشہ انسانی حقوق، امن، اور عدل کی حمایت کرتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں امن ، محبت، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی بارہا تا کید کی گئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ: تم میں سے بہترین وہ ہے جو لوگوں کے لیے نفع مند ہو۔ لیکن بد قسمتی سے، موجودہ دور میں بعض عناصر اسلام کو ایک خطرہ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

اسلاموفوبیا کا پھیلاؤ اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ شاید ہم خود اپنے دین سے دور ہو چکے ہیں۔ ہم نمازوں ، روزوں ، اور دیگر عبادات میں غفلت برت رہے ہیں اور اپنے دین کی تعلیمات سے بے خبر ہیں۔ مسلمانوں کا فخران کی شریعت اور اسلامی اقدار میں ہے لیکن جب ہم ان اقدار سے منہ موڑ لیتے ہیں اور مغربی فیشن اور کلچر کو اپنا لیتے ہیں تو پھر ہماری شناخت مٹنے لگتی ہے۔ ہم نے اپنی نسلوں کو مغربی طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دی اور جب کوئی ہمارے دین یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہماری زبانیں خاموش ہو جاتی ہیں۔

مسلمانوں کا معاشرتی کردار :

 اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو اپنے معاشرتی کردار کو درست انداز میں پیش کرنا ہوگا۔ ایک مسلمان کا کردار صرف عبادات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اسے اپنے عمل سے معاشرے میں ایک مثبت اور مفید فرد ثابت ہونا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں یہ مثالیں ملتی ہیں کہ آپ نے ہمیشہ انصاف امن، اور دوسروں کی مدد کو ترجیح دی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیاں بھی اسی عملی اسلام کی بہترین مثالیں ہیں۔ آج کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف دینی تعلیمات پر عمل کریں بلکہ جدید علوم، سائنس، اور ٹیکنالوجی میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔

 مسلم علما، سائنسدان ، اور مفکرین نے تاریخ میں دنیا کو ان گنت علمی اور سائنسی خدمات فراہم کی ہیں۔ مگر افسوس کہ آج ہم ان میدانوں میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا کو دکھانا ہوگا کہ اسلام ایک ترقی پسند دین ہے، جو علم تحقیق ، اور انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے۔

اسلامو فوبیا کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو اجتماعی اور انفرادی سطح پر کام کرنا ہو گا۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے کردار کو سنوارنا ہوگا تا کہ ہم عملی طور پر اسلام کی تعلیمات کا نمونہ پیش کر سکیں۔ ہمیں معاشرے میں امن، محبت، اور اخوت کو فروغ دینا ہو گا تا کہ غیر مسلموں کو اسلام کے حقیقی چہرے سے روشناس کرایا جا سکے۔ مزید برآں ، ہمیں اپنی اگلی نسلوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں میں بہترین بنانا ہوگا تعلیمی ادارے،  مساجد، اور اسلامی تنظیمیں مل کر مسلمانوں کو اسلامی اقدار کے ساتھ ساتھ جدید دنیا کی ضروریات کے مطابق تیار کریں۔ سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر اسلام کا مثبت پیغام پھیلایا جائے تا کہ اسلاموفوبیا کی جڑوں کو کاٹا جا سکے۔ قارئین! اسلاموفوبیا ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن اگر مسلمان اپنے دین کو صحیح طور پر سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوں اور اپنے کردار کو درست کریں، تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں دنیا کو دکھانا ہوگا کہ اسلام امن، محبت، اور انسانیت کا دین ہے۔ مسلمان ہونے کے ناتے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے معاشرتی کردار کو بہتر بنائیں اور دنیا میں اسلام کاحقیقی پیغام عام کریں۔                            از: احتشام احمد دہلوی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved