محمد جواد الکریم عطاری
امام اہل سنت مجدد دین و ملت کے افکار و نظریات کی ترویج و اشاعت میں آپ کے خلفا و مریدین اور تلامذہ و محبین کا ایک اہم کردار رہا۔ چاہے تبلیغ ہو یا تحریر تقریر ہو یا تدریس الغرض، ہر شعبے میں ناقابل فراموش خدمات انجام دیں اور فکر رضا کو گھر گھر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے بھی پاک و ہند سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے اپنے قابل فخر تلامذہ اورمریدین کو اپنی خلافت و اجازت سے نوازا۔
یہ خلفا گویا کہ مثل گلشن ہیں- جس گلشن کے پھولوں کی خوشبو سے دنیاے سنیت آج بھی معطر ہے۔ اسی گلشن رضا کے ایک مہکتے پھول مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش میں بھی تھے۔ جنہوں نے ملک بنگلہ دیش میں دین اسلام اور اہل سنت و جماعت کا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ جن سے بے شمار عوام و خواص مستفیض ہوئے- بلکہ آج بھی جن کا مزار پر انوار مرکز تجلیات بنا ہوا ہے۔
تعارف: مرید و خلیفہ اعلیٰ حضرت آل رسول سید السادات شیخ المشائخ سید العلما علامہ مولانا سید نور احمد چاٹگامی رضوی (رحمۃ اللہ علیہ) کی ولادت با سعادت ملک بنگلہ دیش کے مشہور ضلع مدینۃ الاولیا چاٹگام میں ١٢٧٩ھ میں ایک سادات گھرانے میں ہوئی۔
حصول علم: مرید و خلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا سید نور احمد چاٹگامی رضوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن عزیز ملک بنگلہ دیش کے ضلع چاٹگام میں حاصل کی- پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے آپ نے اس دور کے مشہور درس گاہ مدرسہ فرنگی محل لکھنو میں داخلہ لیا۔ وہاں آپ نے وقت کے اجلہ علمائے کرام سے علم دین حاصل کیا۔ بالخصوص، شیخ الاسلام علامہ شیخ سید احمد زینی دحلان مکی (رحمۃ اللہ علیہ) سے سند حدیث حاصل کرنے کی سعادت پانے والے عظیم بزرگ صاحب تصانیف کثیرہ استاد العلماء ابو الحسنات علامہ عبد الحی فرنگی محلی لکھنوی (رحمۃ اللہ علیہ) سے علم حدیث پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔
آپ صرف ١٩ سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے۔
خلیفۂ اعلیٰ حضرت سے ملاقات: آپ رحمۃ اللہ علیہ مطابق ١٣٢٢ھ حضرت علامہ مولانا خیر الدین دہلوی کلکتوی (رحمۃ اللہ علیہ) سے ملاقات کے لیےکلکتہ تشریف لائے اور ان سے استفادہ کیا۔
یہیں پر آپ کی ملاقات امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (رحمۃ اللہ علیہ) کے خلیفہ ناصر ملت خادم سنت حضرت مولانا محمد لعل خان قادری رضوی مدراسی کلکتوی (رحمۃ اللہ علیہ) سے ہوئی۔
بارگاہ امام اہلسنت میں حاضری، ارادت و خلافت کی شرف یابی:خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا محمد لعل خان قادری رضوی مدراسی کلکتوی (رحمۃ اللہ علیہ) سے سرکار اعلیٰ حضرت کی شان و عظمت اور مبارک صفات کا تذکرہ سن کر آپ کے دل میں بھی امام اہل سنت کی زیارت کا شوق اجاگر ہوا۔
بالآخر قسمت کا ستارہ چمک اٹھا- امام عشق و محبت کی زیارت کی سعادت حاصل کرنے کے لیے آپ مرکز اہل سنت مدینۃ المرشد بریلی شریف کی جانب روانہ ہوئے اور بارگاہ اعلیٰ حضرت میں حاضری کا شرف پایا۔اعلیٰ حضرت کی قدم بوسی کی۔ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ میں اعلیٰ حضرت سے بیعت ہوئے۔ مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان (رحمۃ اللہ علیہ) نے آپ کو اپنی خلافت و اجازت سے بھی نوازا۔
تاجدار دنیاے سنیت حسان الہند امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (رحمۃ اللہ علیہ) ماہ نامہ "الرضا“ شمارہ ذی قعدہ ١٣٣٨ھ میں "ضروری اطلاع“ کے تحت اپنے ٥٠ خلفاء کا مختصر تذکرہ کرتے ہوئے ٤٨ نمبر پر یوں فرماتے ہیں:- ---”جناب مولانا مولوی حاجی سید نور احمد صاحب چاٹگام، عالم واعظ مجاز طریقت و مجاز حضرت مفتی حنفیہ و مکہ معظمہ شیخ صالح کمال (رحمۃ اللہ علیہ)“
سفر حج: آپ رحمۃ اللہ علیہ نے مطابق ١٣٣٠ھ حج بیت اللہ و زیارت روضہ مصطفی (ﷺ) کا شرف عظیم حاصل کیا۔
حج اور زیارت روضہ رسول کا شرف حاصل کرنے کے بعد آپ نے کچھ دن مکہ معظمہ میں قیام فرمایا اور یہاں کے علماے کرام کی صحبت میں رہے۔ آپ نے مسجد حرم کے امام و خطیب خلیفہ اعلیٰ حضرت عالم کبیر مفتی احناف شیخ العلماء حضرت علامہ مفتی قاضی شیخ صالح بن کمال مکی حنفی قادری رضوی (رحمۃ اللہ علیہ) کے سامنے زانوے تلمذ طے کیے۔ شیخ صالح بن کمال مکی حنفی قادری رضوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے اپ کو اپنی خلافت بھی عطا فرمائی-
اوصاف حمیدہ: سید العلما حضرت علامہ مولانا سید نور احمد چاٹگامی رضوی (رحمۃ اللہ علیہ) عشق مصطفی محبت صحابہ و اہل بیت تعظیم اولیاء اور علم و حکمت زہد و تقوی کے حوالے سے اپنی مثال آپ تھے- آپ رحمۃ اللہ علیہ عالم جلیل بے مثال محدث زبردست فقیہ شعلہ بار خطیب و واعظ تھے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تا دم حیات اپنے پیر و مرشد امام اعلیٰ حضرت کے افکار و نظریات یعنی مذہب حق اہل سنت و جماعت کی اشاعت اور فرقہ باطلہ کا رد کیا۔ آپ کے وجود مسعود سے بے شمار عوام و خواص مستفیض ہوئے اور آپ کے علم و فضل سے صدقہ لے کر اپنے دامن کو بھرا۔
وصال پر ملال: مطابق ١٣٤٥ھ داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دار فانی سے کوچ فرما گئے۔ آپ کا مزار پر انوار بنگلہ دیش کے ضلع مدینۃ الاولیاء چاٹگام میں شہر پٹیا کے ملیارا نامی گاؤں میں مرجع خلائق ہے۔اللہ پاک مزار خلیفہ اعلیٰ حضرت پر بے شمار انوار و تجلیات کی بارش فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین۔
حوالہ جات: تجلیات خلفائے اعلیٰ حضرت،تذکرہ خلفاے اعلیٰ حضرت،134 خلفاے اعلیٰ حضرت کا مختصر تذکرہ،فیضان امام اہل سنت،امام احمد رضا اور علماے بنگلہ دیش جلد اول مع سفرنامہ بنگلہ دیش
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org