
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: افیون کھانا حرام ہے اگرچہ اس کی حرمت شراب سے کم ہے۔ در مختار میں ہے: ویحرم اکل البنج والحشیشۃ والافیون لکن دون حرمۃ الخمر۔ جب کہ افیون کا کھانا حرام ہے تو اس کی تجارت بھی جائز نہیں ، کیوں کہ تاجر فروخت کرے گا ، کھانے والے خریدیں گے، یہ تجارت افیون کھانے پر اعانت ہوگی۔ یہ اعانت علی الاثم ہوگی جس کے لیے قرآن مجید کا ارشاد ہے۔ وَلَا تَعَاوَنُوْاعَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ اور گناہ اور ظلم پر اعانت نہ کرو۔ جب تجارت ناجائز ہوتی ہے تو اس کی آمدنی بھی ناجائز ہوتی ہے، اگرچہ یہ تجارت اور آمدنی شراب جیسی حرام نہیں ، شراب سے کم درجہ ہے تاہم حرام سے بچنا ہی لازم ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org