
----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امام کو ایسی سخت بات ہرگز نہیں کہنی چاہیے، جس سے لوگ بھڑک جائیں۔ حدیث میں ہے: بَشِّرُوا، وَلاَ تُنَفِّرُوا ۔ لوگوں کو خوش خبری سناؤ، نفرت نہ دلاؤ۔ لیکن امام کے قول کی تاویل ہوسکتی ہے۔ خنزیز جہنم کا مستحق نہیں، مگر بےنمازی جہنم کا مستحق ہے۔ خنزیر کے بارے میں حدیث وارد نہیں،مگر بے نمازی کے بارے میں وارد ہے: فقد کفر، خنزیر کو کسی امام یا مجتہد نے کافر نہیں کہا، مگر بے نمازی کو بہت سے ائمہ نے کافر کہا۔ مسلمانوں پر اللہ رحم فرمائے، گناہ کرتے ہیں، اس پر شرمائیں گے کیا، تنبیہ کرنے والوں کے دشمن ہوجاتے ہیں۔ البتہ محصل نے جو بات کہی وہ بالکل غلط ہے، بے نمازی بہت بڑا گنہ گار ہے، شرابی، جواری، سود خور، زانی سے بڑھ کر گنہ گار ہے، مگر نجس نہیں۔ کہ اگر طباق پر ہاتھ رکھ دے تو طباق کا سب کھانا حرام ہوجائے۔ اس محصل پر توبہ فرض ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org