
----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید پر آپ نے جو الزامات لگائے ہیں اگر وہ صحیح ہیں تو مسلمانوں پر واجب ہے کہ اسے فورا بلا تاخیر امامت سے علاحدہ کر دیں اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز کم از کم مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے اور بعض صورتوں میں اس کے پیچھے نماز قطعاً صحیح نہیں۔ سوال میں زید پر پہلا الزام لگایا گیا ہے کہ اس کی قراءت درست نہیں۔ مخارج سے حروف ادا نہیں کرتا اگر یہ الزام صحیح ہے تو اس کا اندیشہ قویہ ہے کہ خود اس کی نماز فاسد ہوجائے اور جب اس کی فاسد تو مقتدیوں کی بھی فاسد۔ اس لیے کہ جب وہ حروف کو صحیح مخارج سے ادا نہیں کرتا تو وہ ضرور ایسی غلطی کر بیٹھے گا جس سے نماز فاسد ہو جائے گی۔ مثلا: ’’الحمد‘‘ کی بڑی ’’ح‘‘ کو چھوٹی ’’ہ‘‘ ’’الہمد‘‘ پڑھے۔ ’’قل ھو اللہ أحد‘‘ میں ’’قل‘‘ کے بڑے ’’ق‘‘ کو چھوٹا ’’ک‘‘ پڑھے ۔ وہ جب جھوٹ بولتا ہے ، غیبت کرتا ہے ، مسلمانوں کو آپس میں لڑاتا ہے تو فاسق معلن ہے۔ اسی طرح جب وہ مزار شریف کی آمدنی بلا استحقاق لے لیتا ہے تو وہ خائن بھی ہے اور فاسق معلن وخائن کو امام بنانا جائز نہیں، گناہ ہے ۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنی صحیح العقیدہ غیر فاسق، قرآن مجید صحیح پڑھنے والا اور صحیح طریقے سے طہارت کرنے والا، صحیح طریقے سے نماز پڑھنے پڑھانے والا ہو۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org