
----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ صحیح ہے کہ زید پر جو الزام لگایا گیا ہے وہ غلط ہے تو اسے امام بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ محض الزام سے کچھ نہیں ہوتا جب تک الزام ثابت نہ ہو ۔ زنا کا ثبوت بہت مشکل ہے۔ زنا کے ثبوت کے لیے یہ ضروری ہے کہ چار مرد عادل چشم دید گواہی دیں۔ قرآن مجید میں ہے: ’’ وَ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً ‘‘۔ جو لوگ پاک دامن عورتوں (یا مردوں) پر زنا کا الزام لگائیں پھر چار گواہ نہ لائیں تو انھیں اسّی کوڑے مارو۔ زنا اگر چہ بہت بڑی بے حیائی ہے مگر مسلمان کی عزت وآبرو اس سے بھی بڑھی ہوئی ہے۔ اللہ عز وجل نے یہ اس لیے فرمایا کہ اگر ایسا نہ ہو تو کسی کی عزت وآبرو محفوظ نہ رہ سکے گی۔ زید کی پہلی بیوی سے طلاق اگر ایسے گواہوں سے ثابت ہے جن کی گواہی شرعاً معتبر ہے یعنی یہ سب کے سب یا ان میں کم از کم دو مرد عادل ،ثقہ، متدین ہوں تو طلاق ثابت، پھر اگر انھوں نے تین طلاق کی گواہی دی ہے تو زید بغیر حلالہ اس عورت سے نکاح نہیں کر سکتا۔ اور اگر ایک یا دو طلاق ثابت تو بغیر حلالہ بھی نکاح کر سکتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org