28 April, 2024


Shareh Bukhari Dar-ul-Ifta Al Jamiat-ul-Ashrafia, Mubarakpur Azamgarh U.P India


خدیجۃ النسا کی شادی منیر احمد کے ساتھ ہوئی تھی مگر خدیجۃ النسا کو نان و نفقہ کی تکلیف ہے۔ ایک بار خدیجۃ النسا کی والدہ، چچی اور چچا خدیجۃ النسا کے سسرال گئے اور منیر احمد سے خدیجۃ النسا کے گزر اوقات کے متعلق گفتگو کرنے لگے، منیر احمد کو ان لوگوں کی باتیں ناگوار معلوم ہوئیں ۔ اس نے غصے میں یہ الفاظ کہنا شروع کیا کہ میں نے طلاق دیا، میں نے طلاق دیا، میں نے طلاق دیا۔ زائد الفاظ کہتا ہوا مکان سے باہر نکل آیا۔ اس وقت منیر احمد کے یہ الفاظ ہندہ کی والدہ، چچی و چچا اور ہندہ نے بھی خوب اچھی طرح سے سنے اور ایک شخص محلہ کا ہے ، اس کا بیان یہ ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صرف لفظ طلاق سنا حالاں کہ یہ شخص پہلے سے اس جگہ موجود نہ تھا۔ اب منیر احمد زبانی طلاق دینے سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں قرآن اٹھا کر پنچایت میں کہہ سکتا ہوں کہ میں نے یہ کہا تھا کہ ہندہ کی والدہ کہیں تو ہم طلاق دیں اور بلکہ پنچایت میں کلام پاک لے کر کھڑا تھا یہی الفاظ کہنے کے لیے اور خدیجۃ النسا کی والدہ، چچی اور چچا اور ہندہ بھی قرآن پاک اٹھانے کے لیے تیار ہیں کہ منیر احمد نے تین مرتبہ سے بھی زیادہ کہا کہ میں نے طلاق دیا، جواب درکار ہے۔

Fatwa #1116

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جو لوگ طلاق کے گواہ ہیں ان کی گواہی خدیجہ کے حق میں معتبر نہیں ، ان لوگوں کے ذریعہ طلاق ثابت نہیں ہوگی، جب کہ شوہر منکر ہے لہٰذا اس سے قسم لی جائے کہ میں نے خدیجہ کو تین طلاق یا بائن طلاق نہیں دی۔ اگر منیر احمد قسم کھا لیتا ہے تو طلاق ثابت نہیں ہوگی۔ خدیجہ کو اپنے ہاں لے جا سکتا ہے ،ہاں خدیجہ نے اپنے کانوں سے طلاق سنی ہے اور منیر احمد نے جھوٹی قسم کھائی ہے تو خدیجہ منیر احمد کے پاس جانے سے ہر ممکن پرہیز کرے۔ اگر نہ بچ سکے تو مجبور ہے۔ سب بار منیر احمد پر ہوگا اور سخت گنہ گار ہوگا۔ منیر احمد اس کو خوب سمجھ لے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved